بحالی صحت کے لیے روزہ رکھنا انتہائی مفید : جرمن ریسرچ

جرمنی میں بحالی صحت کے لیے روزے کے بارے میں ایک اہم تحقیق کے نتائج میں بتایا گیا ہے کہ روزہ رکھنا انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید ہے۔ بحالی صحت کے لیے روزہ موٹاپے سمیت کئی دائمی امراض کے علاج میں معاون ہوتا ہے۔

‘بحالی صحت کے لیے روزہ‘
اس روزے سے مراد یہ ہے کہ انسان صحت کی بحالی کے لیے کسی پرسکون جگہ پر مکمل آرام کرے اور اس دوران پانی کے علاوہ دیگر خوراک ترک کر دے۔ اپنی نوعیت کے اب تک کے سب سے جامع اور سائنسی تحقیقی جائزے میں چودہ سو سے زائد افراد نے حصہ لیا۔ صحت سے متعلق موقر سمجھے جانے والے ’پلوس ون‘ جریدے میں شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قریب ڈیڑھ ہزار افراد نے جرمنی کے جنوبی علاقے میں واقع کونسٹانس جھیل کے قریب ایک کلینک میں پانچ سے لے کر بیس دن تک بحالی صحت کے لیے روزے رکھے۔ یہ تحقیق کونسٹانس کے معروف بوخینگر کلینک اور برلن یونیورسٹی ہسپتال کے تعاون سے کی گئی تھی۔ اوٹو بوخینگر غذا کے ذریعے علاج کرنے کے جرمن طریقہ کار کے بانی سمجھے جاتے ہیں۔

روزے کے فوائد
ان افراد کا جائزہ لینے والے طبی محققین نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ روزہ رکھنے والے افراد کی صحت پر متعدد مثبت اثرات مرتب ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق روزے کے دوران انسانی جسم گلوکوز کے ذریعے توانائی حاصل کرنے کی بجائے جسم میں موجود چکنائی یا چربیلے مادے کو استعمال میں لاتا ہے۔ علاوہ ازیں روزے داروں کا وزن بھی کم ہوا یوں یہ موٹاپے کے علاج کے لیے موزوں طریقہ قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بحالی صحت کے لیے روزہ رکھنے والے افراد کے معدے کا سائز بھی کم ہوا اور کولیسٹرول کے درجے میں بھی کمی واقع ہوئی۔ بحالی صحت روزہ پروگرام میں شامل افراد کا بلڈ پریشر بھی نارمل ہوا اور خون میں گلوکوز کی مقدار بھی بہتر ہوئی۔ ماہرین نے اپنے جائزے میں یہ بھی بتایا کہ روزہ رکھنا امراض قلب سے بچاؤ کے علاوہ شوگر اور ہائپر ٹینش کے مریضوں کے علاج میں بھی معاون ثابت ہوتا ہے۔

دائمی امراض
اس تحقیقی مطالعے کے نتائج میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ بحالی صحت کے لیے روزہ رکھنا کئی دائمی امراض کے علاج میں بھی معاون ثابت ہو سکتا ہے۔ مثال کے طور پر جائزے میں شریک 84 فیصد افراد میں آرتھرائٹس (جوڑوں کا درد) خون میں چکنائی کی زیادہ مقدار اور جگر کی سوزش جیسے دائمی امراض میں بہتری دیکھی گئی۔ اس کے علاوہ 93 فیصد افراد نے بتایا کہ بحالی صحت کے لیے روزہ رکھنے کے دوران انہیں بھوک محسوس نہیں ہوئی۔

ڈنمارک میں پردیسیوں کے طویل ترین روزے

مسلم پرو نامی ایپلیکشن کے مطابق میرے علاقے میں نمازِ عشاء کا وقت رات گیارہ بج کر پچیس منٹ (11:25) ہے، جب کہ نمازِ فجر کا وقت دو بج کر پنتالیس منٹ (2:45) ہے، اب نماز عشاء اور تروایح کے بعد سحری کا وقت کتنا بچتا ہے؟ اِس کا حساب کتاب آپ پر چھوڑے دیتے ہیں۔ سکینڈے نیویا میں آج کل موسمِ گرما چل رہا ہے، یہاں کے لمبے دن اور لمبی راتوں کو چھ ماہ دن اور چھ ماہ رات کی طرح سمجھا جاتا ہے۔ آج کل جو چند گھنٹوں کے لئے سورج غروب ہوتا ہے، اِس کو رات کہا جاتا ہے۔ غروبِ آفتاب کا وقت گزشتہ روز نو بج کر چالیس منٹ (9:40) تھا اور طلوع آفتاب قریباً چار چالیس (4:40) رہا۔ ایسے دنوں اور اِس موسم میں روزے رکھنا کئی طرح سے صبر آزما ہے۔

پردیس میں نماز اور روزے یا دیگر عبادات کا رنگ وطن کے گلی کوچوں سے بہت مختلف ہوتا ہے، کہیں سے اللہ اکبر کی صدا نہیں آتی، کوئی اعلان کی زحمت نہیں کرتا، باہر جاتی ہوئی دھوپ اور ہلکے اندھیروں سے خود ہی اندازے لگانے ہوتے ہیں یا مسلم پرو طرز کی ایپلیکشنز ہی ساتھ دیتی ہیں۔ کام کے ساتھ اِس طویل روزے کو نبھانا اور اِن اوقات کا گزارنا کافی مشکل ہے۔ جیسے اگر آپ کسی دفتر میں کام کرتے ہیں اور صبح آٹھ بجے دفتر جاتے ہیں تو کب سوئیں گے کہ دفتر وقت پر پہنچیں؟ عملی طور پر چھ گھنٹوں کی رات میں افطار اور سحر کو نپٹانا اور کام کے معاملات کو ساتھ ساتھ چلانا خاصا مشکل ہے پھر بھی بہت سے لوگ ماہِ رمضان کی برکتیں سمیٹتے نظر آتے ہیں۔ لیکن بہت سے لوگ غالب سے بھی آگے کے مسلمان ہیں جن کے پاس کھانے کو تو سب کچھ ہے مگر پھر بھی روزہ ہی شوق سے کھاتے ہیں۔

سیاسی اور سماجی طرز کی افطاریوں کا بھی خوب اہتمام کیا جاتا ہے۔ اپنے اپنے قبیلوں اور ہم خیال لوگوں کو کسی ہوٹل، ہال یا گھر میں بلا کر لوگ افطاریاں کرتے ہوئے بھی نظر آتے ہیں۔ سکینڈے نیویا میں بعض مقامات ایسے بھی ہیں جہاں عملی طور پر یوں لگتا ہے کہ رات آئی ہی نہیں۔ اِن حالات میں بھی روزے رکھنے والے اِس فرض سے نہیں چوکتے، لیکن اِس قدر طویل روزے کو کیسے نبھایا جائے یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے۔ ایسی جگہیں کہ جہاں روزے اِس قدر طویل ہیں، وہاں سحر و افطار کا فیصلہ کیسے کیا جائے؟

کچھ علماء کا خیال ہے کہ قریب ترین معلوم مقام کے سحر و افطار کے مطابق روزے رکھے جائیں، جبکہ کچھ علماء کا یہ بھی کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ میں سحر و افطار کے مطابق بھی روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ میرے علم میں کچھ دوست ایسے آئے ہیں جو اِس طرز کے روزے رکھ رہے ہیں یعنی یہاں عصر کا وقت ہوا ہو گا تو وہ سعودی عرب کے وقت کے مطابق افطار کر لیں گے۔ اب ایسے حالات میں کن اطوار پر عمل پیرا ہونا چاہیئے؟ یہ فیصلہ اہل علم و عمل پر چھوڑتے ہیں۔ ہم ایسے لوگ ہیں، جن کو یورپ میں آئے ابھی چھ سات برس ہی ہوئے ہیں جن کی جڑیں ابھی تک اِس زمین میں نہیں لگ پائیں۔ اِن کو ایسی صورت حال میں سب سے زیادہ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دو تین عشروں کا عمل ایک طرف اور چند سالوں کا وطیرہ ایک طرف۔ میرے لئے تو روزہ سورج کے اگنے کے ساتھ شروع ہوتا ہے اور سورج غروب ہونے پر ہی افطار ہوتا ہے۔

ابھی آغازِِ رمضان ہے، بے شمار دوست پردیس کی مشکل زندگیوں کے ساتھ ساتھ رمضان کی فرض عبادت کو محبت سے ادا کر رہے ہیں۔ اللہ تعالی اِن سب کے روزے قبول کرے اور اِس محنت کے توسط جس صبر و استقلال کے پھل کے متمنی ہم ہوتے ہیں خدا کرے کہ وہ ہم سب کو نصیب ہو۔ غیرمسلم پوچھتے ہیں کہ اتنی دیر بھوکا پیاسا آدمی کیسے رہ سکتا ہے؟ میں اِن سے کہتا ہوں کہ روزہ ایک جذبے کا نام ہے، پروردگار کے حکم سے اپنی جائز خواہشات پر قابو پالینے کا نام، کسی خواہش سے خود کو روک لینے کا نام، روزہ بھوک اور پیاس سے بڑا ہے۔ اگر یہ بھوک صرف پیٹ کی ہو تو میں کب کا ہار مان جاؤں مگر یہ تو میرے رب کا حکم ہے اور یہی جذبہ مجھے مجبور کرتا ہے کہ خواہ سامنے خوان دھرے ہوں یا میووں کے ڈھیر پڑے ہوں میں اُن کو ہاتھ تک نہ لگاؤں گا۔

رمضان رفیق

اس سال کا سب سے طویل روزہ کہاں ہو گا ؟

رمضان المبارک کا آغاز ہو رہا ہے اور یہ تو سب کو ہی معلوم ہے کہ اس بار پاکستان میں روزے کا دورانیہ لگ بھگ 16 گھنٹے یا اس سے زائد ہی ہو گا تاہم کیا آپ کو معلوم ہے کہ دنیا میں سب سے طویل اور مختصر روزہ کس مقام پر رکھا جاتا ہے؟

سب سے طویل روزہ
تو اس کا جواب ہے گرین لینڈ، جہاں کے مسلمان 21 گھنٹے 2 منٹ طویل روزہ رکھیں گے، گرین لینڈ کے بعد دوسرے نمبر پر آئس لینڈ ہے جہاں روزے کا دورانہ 21 گھنٹے ہو گا جس کے بعد فن لینڈ 19 گھنٹے 56 منٹ، پھر ناروے 19 گھنٹے 48 منٹ، سوئیڈن 19 گھنٹے 42 منٹ کے ساتھ سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ روس اور ڈنمارک میں بھی 19 گھنٹے سے کچھ زیادہ کا روزہ ہو گا جبکہ بیلاروس، جرمنی، آئرلینڈ، برطانیہ، نیدرلینڈ، بیلجیئم سمیت بیشتر یورپی ممالک میں سحر سے افطار کے درمیان 18 گھنٹوں سے زائد کا دورانیہ ہو گا۔

سب سے مختصر روزہ
اسی طرح دنیا میں روزے کا سب سے کم دورانیہ ارجنٹائن میں ہوگا جو کہ 11 گھنٹے 32 منٹ طویل ہو گا، جس کے بعد آسٹریلیا ہے جہاں یہ دورانیہ 11 گھنٹے 35 منٹ ہو گا جبکہ نیوزی لینڈ میں 11 گھنٹے 37 منٹ، زمبابوے میں 12 گھنٹے 26 منٹ ہو گا۔ اس کے بعد وسطی امریکا کے ملک چلی میں 11 گھنٹے 30 منٹ طویل روزہ ہو گا، جس کے بعد جنوبی افریقہ ہے جہاں یہ دورانیہ 12 گھنٹے 06 منٹ ہو گا، جبکہ جزائر کوکوس میں 12 گھنٹے 47 منٹ اور کرسمس آئی لینڈ میں 12 گھنٹے 51 منٹ ہو گا۔

13 سے 18 گھنٹے والے ممالک
ایسے ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے جہاں کراچی میں لگ بھگ 15 گھنٹے طویل روزہ ہو سکتا ہے جبکہ ہندوستان میں 15 گھنٹے 02 منٹ، ایران میں 16 گھنٹے 4 منٹ، کینیڈا میں 17 گھنٹے 24 منٹ، امریکا میں 16 گھنٹے 29 منٹ، مصر میں 15 گھنٹے 36 منٹ، سعودی عرب میں 14 گھنٹے 41 منٹ، یو اے ای میں لگ بھگ 15 گھنٹے، افغانستان میں 15 گھنٹے 51 منٹ، قازقستان میں 18 گھنٹے 12 منٹ، جاپان میں 15 گھنٹے 45 منٹ، انڈونیشیا میں 13 گھنٹے 2 منٹ اور نائیجریا میں ساڑھے 13 گھنٹے طویل روزہ ہو گا۔

ایسے ممالک کے مسلمان جہاں سورج غروب نہیں ہوتا، روزہ کیسے افطار کریں گے؟
یہ ایک اچھا سوال ہے، جیسے امریکی ریاست الاسکا کے علاقے جوناﺅ میں مسلمان روزہ رکھنے کے بعد افطار کیسے کریں گے؟ جہاں سورج آدھی رات کے بعد بھی آسمان پر نظر آرہا ہوتا ہے، یا فن لینڈ کے شمالی علاقوں میں جہاں موسم گرما کے دوران پورے 2 ماہ تک سورج غروب ہی نہیں ہوتا۔ اس کے نتیجے میں یہاں کے مقامی علماء نے گزشتہ سال فتویٰ جاری کیا تھا کہ مقامی مسلمان کسی اور ملک کے سورج طلوع و غروب ہونے کے اوقات کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔

اسلامک سینٹر آف ناردرن ناروے نے ایک فتویٰ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ مقامی مسلمانوں کو آپشن دیا گیا کہ اگر ناروے میں روزے کا دورانیہ بیس گھنٹوں سے تجاوز کرے تو وہ مکہ مکرمہ میں رمضان کے نظام الاوقات پر عمل کرتے ہوئے روزہ رکھ سکتے ہیں۔ امریکی علماء نے بھی اس سے ملتا جلتا فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو مسلمان الاسکا کے انتہائی شمالی خطے میں رہتے ہیں وہ کسی اور ملک کے سورج طلوع اور غروب ہونے کے اوقات کے مطابق سحر اور افطار کر سکتے ہیں۔

روزے کے حیرت انگیز طبی فوائد : The Health Benefits Of Fasting

ماہرین صحت کے مطابق روزے کے بغیر انسانی جسم کی طاقت اور توانائی نظام انہضام کی وجہ سے صرف ہوتی ہے، مگرروزے کے بعد جسم کی توانائی نظام انہضام کی ہدایت پرکام نہیں کرتی۔ بارہ گھنٹے کے روزے کے بعد انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد اور دیگر فاسد مادے ختم ہو جاتے ہیں اور یوں جسم کو فاسد مادوں سے نجات ملتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاثردرست نہیں کہ روزہ انسان کو کمزورکردیتا ہے کیونکہ روزے کی حالت میں انسانی جسم میں موجود ایسے ہارمونز حرکت میں آجاتے ہیں ،جو بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔

روزے سے انسانی جلد مضبوط ہوتی اور اس میں جھریاں کم ہوتی ہیں اور دراصل روزہ رکھنے سے انسان بڑھاپے کو روکنے کی کامیاب کوشش کررہا ہوتا ہے۔ ماہرین صحت کے مطابق روزے کی حالت میں جسم ان ہارمونز کو پھیلاتا ہے، جو جلد کی خوبصورتی، ناخنوں کی چمک اوربالوں کی مضبوطی کا موجب بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ روزے سے انفیکشن بیکٹیریا کی روک تھام اور بڑھاپے کے خلاف مزاحمت کرتا ہے۔

گرمی کے موسم میں آنے والے ماہ صیام میں انسانی جسم کو روزے کے عالم میں پانی کی زیادہ ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ سخت گرمی میں جلد جھلس جاتی ہے  جس پر ڈاکٹرز مشورہ دیتے ہیں کہ افطاری کے بعد اور سحری کے اوقات میں پانی کا با کثرت استعمال کیا جائے، اس سے جلد کو تازہ رکھا جاسکتا ہے۔ انسانی جلد اور ناخنوں پربھی روزے کے مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ناخن، سرکے بالوں کی نشوونما اور ان کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے۔ انسانی اور چہرے کی رنگت پر مرتب ہونے والے اثرات ناخنوں پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔  

بہار رمضان

ماہ رمضان المبارک اور اس سے وابستہ و پیوستہ عبادت ’’صوم‘‘ سے متعلق رسول اکرمؐ نے فرمایا: 
(1)۔ حضرت سلمان فارسیؓ فرماتے ہیں کہ آپؐ نے شعبان کے آخری دن ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو! تم پر ایک عظمت والا، بڑا بابرکت مہینہ آ رہا ہے۔ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس کا روزہ فرض کیا ہے۔ اور اس کے قیام (تراویح) کو نفل (سنت موکدہ) بنایا ہے۔ جو شخص اس میں نیکی کے نفلی کام کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرے وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں فرض ادا کیا اور جس نے اس میں فرض ادا کیا وہ ایسا ہے کہ کسی نے غیر رمضان میں ستر فرض ادا کیے۔ یہ صبرکا مہینہ ہے اور صبرکا ثواب جنت ہے اور یہ ہمدردی اور غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے اور جس نے اس میں کسی روزے دار کا روزہ افطارکرایا تو وہ اس کے لیے گناہوں کی بخشش کا اور دوزخ سے اس کی گلوخلاصی کا ذریعہ ہے اور اس کو بھی روزے دارکے برابر ثواب ملے گا جب کہ روزے دار کے ثواب میں ذرا بھی کمی نہ ہو گی اور جس نے روزے دارکو پیٹ بھر کر کھلایا پلایا اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض کوثر سے ایسا پلائیں گے کہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ یہ ایسا مہینہ ہے کہ اس کا پہلا حصہ رحمت، درمیانی حصہ مغفرت اور آخری حصہ دوزخ سے آزادی ہے۔‘‘
(2)۔ حضرت انسؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے خود سنا ہے کہ یہ رمضان آ چکا ہے، اس میں جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں، دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیاطین قید کر دیے جاتے ہیں۔ ہلاکت ہے اس شخص کے لیے جو رمضان کا مہینہ پائے اور پھر اس کی بخشش نہ ہو۔‘‘ (مشکوٰۃ بیہقی)
(3)۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے ایمان کے جذبے اور طلب ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے اس کے گزشتہ گناہوں کی بخشش ہو گئی۔‘‘ (بخاری، مسلم، مشکوٰۃ)
(4)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا ’’نیک عمل جو آدمی کرتا ہے تو نیکی کا ثواب دس گنا سے سات سو گنا تک ہو جاتا ہے۔ لیکن روزہ میرے لیے ہے اور میں خود ہی جتنی چاہے جزا دوں گا۔ روزے دار کے لیے دو فرحتیں ہیں، ایک فرحت افطار کے وقت ہوتی ہے اور دوسری فرحت اپنے رب سے ملاقات کے وقت ہو گی۔ روزے دارکی منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک سے زیادہ خوش بو رکھتی ہے۔ (بخاری، مسلم)
(5)۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ اور قرآن بندے کی شفاعت قیامت کے دن کریں گے۔ روزہ کہتا ہے اے رب میں نے اس کو دن بھر کھانے پینے اور دیگر خواہشات سے روکے رکھا۔ لہٰذا اس کے حق میں میری شفاعت قبول فرما اور قرآن کہتا ہے کہ میں نے اس کو رات کی نیند سے محروم رکھا بوجہ تلاوت قرآن۔ لہٰذا اس کے حق میں میری سفارش قبول فرما۔ چنانچہ دونوں کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔‘‘ (احمد، ترمذی، مشکوٰۃ)
(6)۔ حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ’’جس نے بغیر عذر اور بیماری کے رمضان المبارک کا ایک روزہ بھی چھوڑ دیا تو خواہ ساری عمر روزے رکھتا رہے وہ اس کی تلافی نہیں کر سکتا۔‘‘ (ابو داؤد، ابن ماجہ)
(7)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’جس نے روزے کی حالت میں بے ہودہ باتیں کرنا اورگناہ کا کام نہیں چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو کچھ حاجت نہیں کہ وہ اپنا کھانا چھوڑے۔ کتنے ہی روزے دار ہیں کہ ان کو اپنے روزے سے بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا اور رات کو قیام سے جاگنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔‘‘ (بخاری، داری، مشکوٰۃ)
(8)۔ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ ڈھال ہے (نفس اورشیطان کے حملے سے بچاتا ہے اور گناہوں سے بھی باز رکھتا ہے۔ پس جب تم میں سے کسی کا روزہ ہو تو ناشائستہ بات سے باز رہے۔‘‘(بخاری، مسلم)
(9)۔ حضرت ابو عبیدہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا ’’روزہ ڈھال ہے جب تک کہ اس کو پھاڑے نہیں۔‘‘ عرض کیا یا رسول اللہؐ! یہ ڈھال کس چیز سے پھٹ جاتی ہے۔ فرمایا ’’جھوٹ اور غیبت سے‘‘ (طبرانی، بیہقی)
(10)۔ حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔ لہٰذا تم اسے ہرگز نہ چھوڑو خواہ پانی کا ایک گھونٹ پی کر سحری کرو۔‘‘ (بخاری، مسلم)روزہ داری، پرہیزگاری کے ایک ایسے خاکہ زندگی کی تیاری ہے جس کے ہر خانے میں اخلاص کا رنگ بھرا ہو۔ تقویٰ کی تربیت کے ساتھ ساتھ، رمضان، آخری کتاب آسمانی، مکمل نعمت ہدایت ربانی، جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا فرمائی ہے، اس کی شکرگزاری کا مہینہ بھی ہے۔ روزہ رکھ کر جیسے تھے ویسے ہی رہے۔ تقویٰ لاحاصل رہے۔ روح لطیف اور نگاہ عفیف نہ بنے تو ایسے روزے اللہ کو مقصود ومطلوب نہیں۔ 
بقول شاعر:
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول قرآن
گرہ کشا ہے نہ رازی نہ صاحبِ کشاف
ڈاکٹر محمد طیب خان سنگھانوی